دو عمروں کی روئی دھن کر آیا ہوں

دو عمروں کی روئی دھن کر آیا ہوں

میں پردیس سے خود کو بن کر آیا ہوں

دریا سے یاری بھی کتنی مشکل ہے

میں کشتی کے ٹکڑے چن کر آیا ہوں

تم کو کتنا شوق ہے فون پہ باتوں کا

آج بھی باس کی باتیں سن کر آیا ہوں

جانے کون چرا لیتا تھا میرا وقت

وال کلاک پہ جالا بن کر آیا ہوں

آج کی شام گزاریں گے ہم چھتری میں

بارش ہوگی خبریں سن کر آیا ہوں

دوست کو سمجھانے کی خاطر آیا تھا

ان جانے میں خود کو ٹن کر آیا ہوں

(1014) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Do Umron Ki Rui Dhun Kar Aaya Hun In Urdu By Famous Poet Iliyas Babar Aawan. Do Umron Ki Rui Dhun Kar Aaya Hun is written by Iliyas Babar Aawan. Enjoy reading Do Umron Ki Rui Dhun Kar Aaya Hun Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Iliyas Babar Aawan. Free Dowlonad Do Umron Ki Rui Dhun Kar Aaya Hun by Iliyas Babar Aawan in PDF.