اسکیپ اِزم

چل کہ صد چاک گریباں وہاں ہو آتے ہیں

یہ جو ہنگامۂ ہستی ہے ذرا دیر کو چھوڑ

ایک بے انت مسافت کے ادھر بیٹھتے ہیں

یاد کرتے ہیں پری خانوں کی تلخابی کو

اپنی آزردہ تمناؤں پہ رو لیتے ہیں

گرد میں رکھے ہوئے اشک فسردہ چہرے

گئے وقتوں کا تذبذب نئے وقتوں کا عذاب

آ کہ شانوں سے گرا آتے ہیں اس پار کہیں

اس سے پہلے کہ یہاں سیل فنا آ نکلے

نام لیتا ہوا دونوں کا اسی شور کے بیچ

وقت کے پار جہاں زاد کی دہلیز کے ساتھ

اشک روتے ہیں مسافت کا بھرم رکھتے ہیں

چل کہ صد چاک گریباں وہاں ہو آتے ہیں

(633) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Scape-ism In Urdu By Famous Poet Iliyas Babar Aawan. Scape-ism is written by Iliyas Babar Aawan. Enjoy reading Scape-ism Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Iliyas Babar Aawan. Free Dowlonad Scape-ism by Iliyas Babar Aawan in PDF.