کسی کے واسطے کیا کیا ہمیں دکھ جھیلنے ہوں گے

کسی کے واسطے کیا کیا ہمیں دکھ جھیلنے ہوں گے

شبوں کو جاگنا ہوگا کڑے دن کاٹنے ہوں گے

تری سنگیں فصیلوں کو تو جنبش تک نہیں آئی

ہوائیں لے اڑیں جن کو وہ اپنے جھونپڑے ہوں گے

بھنور تک تو کوئی آیا نہیں میرے لئے لیکن

میں بچ نکلا تو ساحل پر کئی بازو کھلے ہوں گے

خزاں کا زہر سارے شہر کی رگ رگ میں اترا ہے

گلی کوچوں میں اب تو زرد چہرے دیکھنے ہوں گے

ہمیں دنیا کی گردش یہ تماشہ بھی دکھائے گی

گھروں میں تیرگی ہوگی منڈیروں پر دئیے ہوں گے

کوئی دولت نہیں امدادؔ اپنے دست و دامن میں

فقط یادوں کے سکے دل تجوری میں رکھے ہوں گے

(668) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kisi Ke Waste Kya Kya Hamein Dukh Jhelne Honge In Urdu By Famous Poet Imdad Hamdani. Kisi Ke Waste Kya Kya Hamein Dukh Jhelne Honge is written by Imdad Hamdani. Enjoy reading Kisi Ke Waste Kya Kya Hamein Dukh Jhelne Honge Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Imdad Hamdani. Free Dowlonad Kisi Ke Waste Kya Kya Hamein Dukh Jhelne Honge by Imdad Hamdani in PDF.