ٹھکانا ہے کہیں جائیں کہاں ناچار بیٹھے ہیں

ٹھکانا ہے کہیں جائیں کہاں ناچار بیٹھے ہیں

اجازت جب نہیں در کی پس دیوار بیٹھے ہیں

یہ مطلب ہے کہ محفل میں منائے اور من جائیں

وہ میرے چھیڑنے کو غیر سے بیزار بیٹھے ہیں

خریدار آ رہے ہیں ہر طرف سے نقد جاں لے کر

وہ یوسف بن کے بکنے کو سر بازار بیٹھے ہیں

اچانک لے نہ لوں بوسہ یہ کھٹکا ان کے دل میں ہے

مرے پہلو میں بیٹھے ہیں مگر ہشیار بیٹھے ہیں

تمہارے عاشقوں میں بے قراری کیا ہی پھیلی ہے

جدھر دیکھو جگر تھامے ہوئے دو چار بیٹھے ہیں

قیامت ہے ستم مردے پہ بھی ان کو گوارا ہے

مرا لاشہ اٹھانے کے لئے اغیار بیٹھے ہیں

لب بام آ کے دکھلا وہ تماشا طور کا تم بھی

بڑے موقعے سے در پر طالب دیدار بیٹھے ہیں

اثرؔ کیوں کر نہ جانوں اس کے در کو قبلۂ عالم

اسی جانب کئی رخ کافر و دیں دار بیٹھے ہیں

(852) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Thikana Hai Kahin Jaen Kahan Na-chaar BaiThe Hain In Urdu By Famous Poet Imdad Imam Asar. Thikana Hai Kahin Jaen Kahan Na-chaar BaiThe Hain is written by Imdad Imam Asar. Enjoy reading Thikana Hai Kahin Jaen Kahan Na-chaar BaiThe Hain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Imdad Imam Asar. Free Dowlonad Thikana Hai Kahin Jaen Kahan Na-chaar BaiThe Hain by Imdad Imam Asar in PDF.