یوں ہی الجھی رہنے دو کیوں آفت سر پر لاتے ہو

یوں ہی الجھی رہنے دو کیوں آفت سر پر لاتے ہو

دل کی الجھن بڑھتی ہے جب زلفوں کو سلجھاتے ہو

چھپ چھپ کر تم رات کو صاحب غیروں کے گھر جاتے ہو

کیسی ہے یہ بات کہو تو کیوں کر منہ دکھلاتے ہو

سنتے ہو کب بات کسی کی اپنی ہٹ پر رہتے ہو

حضرت دل تم اپنے کئے پر آخر کو پچھتاتے ہو

مدت پر تو آئے ہو ہم دیکھ لیں تم کو جی بھر کے

آئے ہو تو ٹھہرو صاحب روز یہاں کیا آتے ہو

کیسا آنا کیسا جانا میرے گھر کیا آؤ گے

غیروں کے گھر جانے سے تم فرصت کس دن پاتے ہو

آنکھیں جھپکی جاتی ہیں متوالی کی سی صورت ہے

جاگے کس کی صحبت میں جو نیند کے اتنے ماتے ہو

دل سے اثرؔ کیا کہتے ہو ہے جان کا سودا عشق بتاں

تم بھی تو دیوانے ہو دیوانے کو سمجھاتے ہو

(788) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Yunhi Uljhi Rahne Do Kyun Aafat Sar Par Late Ho In Urdu By Famous Poet Imdad Imam Asar. Yunhi Uljhi Rahne Do Kyun Aafat Sar Par Late Ho is written by Imdad Imam Asar. Enjoy reading Yunhi Uljhi Rahne Do Kyun Aafat Sar Par Late Ho Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Imdad Imam Asar. Free Dowlonad Yunhi Uljhi Rahne Do Kyun Aafat Sar Par Late Ho by Imdad Imam Asar in PDF.