زخم اب تک وہی سینے میں لیے پھرتا ہوں

زخم اب تک وہی سینے میں لیے پھرتا ہوں

کوفے والوں کو مدینے میں لیے پھرتا ہوں

جانے کب کس کی ضرورت مجھے پڑ جائے کہاں

آگ اور خاک سفینے میں لیے پھرتا ہوں

ریت کی طرح پھسلتے ہیں مری آنکھوں سے

خواب ایسے بھی خزینے میں لیے پھرتا ہوں

ایک ناکام محبت مرا سرمایہ ہے

اور کیا خاک دفینے میں لیے پھرتا ہوں

دل پہ لکھا ہے کسی اور پری زاد کا نام

نقش اک اور نگینے میں لیے پھرتا ہوں

اس لیے سب سے الگ ہے مری خوشبو عامیؔ

مشک مزدور پسینے میں لیے پھرتا ہوں

(1436) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

ZaKHm Ab Tak Wahi Sine Mein Liye Phirta Hun In Urdu By Famous Poet Imran Aami. ZaKHm Ab Tak Wahi Sine Mein Liye Phirta Hun is written by Imran Aami. Enjoy reading ZaKHm Ab Tak Wahi Sine Mein Liye Phirta Hun Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Imran Aami. Free Dowlonad ZaKHm Ab Tak Wahi Sine Mein Liye Phirta Hun by Imran Aami in PDF.