پڑتا تھا اس خیال کا سایا یہیں کہیں

پڑتا تھا اس خیال کا سایا یہیں کہیں

بہتا تھا میرے خواب کا دریا یہیں کہیں

جانے کہاں ہے آج مگر پچھلی دھوپ میں

دیکھا تھا ایک ابر کا ٹکڑا یہیں کہیں

دیکھو یہیں پہ ہوں گی تمنا کی کرچیاں

ٹوٹا تھا اعتبار کا شیشہ یہیں کہیں

کنکر اٹھا کے دیکھ رہا ہوں کہ ایک دن

رکھا تھا میں نے دل کا نگینہ یہیں کہیں

اک روز بے خیالی میں برباد ہو گئی

آباد تھی خیال کی دنیا یہیں کہیں

(927) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

PaDta Tha Is KHayal Ka Saya Yahin Kahin In Urdu By Famous Poet Inam Nadeem. PaDta Tha Is KHayal Ka Saya Yahin Kahin is written by Inam Nadeem. Enjoy reading PaDta Tha Is KHayal Ka Saya Yahin Kahin Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Inam Nadeem. Free Dowlonad PaDta Tha Is KHayal Ka Saya Yahin Kahin by Inam Nadeem in PDF.