ایک اک لمحہ کہ ایک ایک صدی ہو جیسے

ایک اک لمحہ کہ ایک ایک صدی ہو جیسے

زندگی کھیل کوئی کھیل رہی ہو جیسے

دل دھڑک اٹھا ہے تنہائی میں یوں بھی اکثر

بیٹھے بیٹھے کوئی آواز سنی ہو جیسے

پھر رہا ہوں میں اٹھائے ہوئے یوں بار حیات

میرے شانے پہ تری زلف پڑی ہو جیسے

دل کا ہر زخم کچھ اس طرح لہک اٹھا ہے

رات بھر یادوں کی پروائی چلی ہو جیسے

آج کی صبح بھی ہے ویسی ہی بوجھل بوجھل

آج کی رات بھی آنکھوں میں کٹی ہو جیسے

جانے کس سوچ میں چپ بیٹھے ہیں یوں دیوانے

برف ہونٹوں پہ بہت دن سے جمی ہو جیسے

دل نے بدلا ہے اس انداز سے پہلو اقبالؔ

پاس ہی دل کے کہیں آگ لگی ہو جیسے

(813) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ek Ek Lamha Ki Ek Ek Sadi Ho Jaise In Urdu By Famous Poet Iqbal Umar. Ek Ek Lamha Ki Ek Ek Sadi Ho Jaise is written by Iqbal Umar. Enjoy reading Ek Ek Lamha Ki Ek Ek Sadi Ho Jaise Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Iqbal Umar. Free Dowlonad Ek Ek Lamha Ki Ek Ek Sadi Ho Jaise by Iqbal Umar in PDF.