موسموں کی باتوں تک گفتگو رہی اپنی

موسموں کی باتوں تک گفتگو رہی اپنی

میں نے کب کہی اپنی تم نے کب سنی اپنی

ختم ہی نہیں ہوتے سلسلے سوالوں کے

سلسلے سوالوں کے اور خامشی اپنی

ایک حد پہ قائم ہے گھٹتی ہے نہ بڑھتی ہے

تیرگی زمانے کی اور روشنی اپنی

کچھ حسین تصویریں رہ گئیں نگاہوں میں

ورنہ کیا گزر پاتی شام زندگی اپنی

فصل گل کے ہنگامے عارضی تو ہوتے ہیں

یوں نہیں گزر جاتے جیسے زندگی اپنی

کچھ اداس لوگوں نے میرا حال پوچھا تھا

ورنہ کون کرتا ہے عرض واقعی اپنی

اس خطا نے مجھ کو بھی شرمسار کر ڈالا

شہر کے رئیسوں سے دوستی نہ تھی اپنی

کچھ خوشی کے آنسو بھی اشک غم کے ساتھ آئے

اپنے جیسے لوگوں سے جب غزل سنی اپنی

(780) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Mausamon Ki Baaton Tak Guftugu Rahi Apni In Urdu By Famous Poet Iqbal Umar. Mausamon Ki Baaton Tak Guftugu Rahi Apni is written by Iqbal Umar. Enjoy reading Mausamon Ki Baaton Tak Guftugu Rahi Apni Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Iqbal Umar. Free Dowlonad Mausamon Ki Baaton Tak Guftugu Rahi Apni by Iqbal Umar in PDF.