ایک پودا اور گھاس

اتفاقاً ایک پودا اور گھاس

باغ میں دونوں کھڑے ہیں پاس پاس

گھاس کہتی ہے کہ اے میرے رفیق

کیا انوکھا اس جہاں کا ہے طریق

ہے ہماری اور تمہاری ایک ذات

ایک قدرت سے ہے دونوں کی حیات

مٹی اور پانی ہوا اور روشنی

واسطے دونوں کے یکساں ہے بنی

تجھ پہ لیکن ہے عنایت کی نظر

پھینک دیتے ہیں مجھے جڑ کھود کر

سر اٹھانے کی مجھے فرصت نہیں

اور ہوا کھانے کی بھی رخصت نہیں

کون دیتا ہے مجھے یاں پھیلنے

کھا لیا گھوڑے گدھے یا بیل نے

تجھ پہ منہ ڈالے جو کوئی جانور

اس کی لی جاتی ہے ڈنڈے سے خبر

اولے پالے سے بچاتے ہیں تجھے

کیا ہی عزت سے بڑھاتے ہیں تجھے

چاہتے ہیں تجھ کو سب کرتے ہیں پیار

کچھ پتا اس کا بتا اے دوست دار

اس سے پودے نے کہا یوں سر ہلا

گھاس سب سچا ہے تیرا یہ گلہ

مجھ میں اور تجھ میں نہیں کچھ بھی تمیز

صرف سایہ اور میوہ ہے عزیز

فائدہ اک روز مجھ سے پائیں گے

سایہ میں بیٹھیں گے اور پھل کھائیں گے

ہے یہاں عزت کا سہرا اس کے سر

جس سے پہنچے نفع سب کو بیشتر

(1658) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ek Pauda Aur Ghas In Urdu By Famous Poet Ismail Merathi. Ek Pauda Aur Ghas is written by Ismail Merathi. Enjoy reading Ek Pauda Aur Ghas Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ismail Merathi. Free Dowlonad Ek Pauda Aur Ghas by Ismail Merathi in PDF.