خود بہ خود مے ہے کہ شیشے میں بھری آوے ہے

خود بہ خود مے ہے کہ شیشے میں بھری آوے ہے

کس بلا کی تمہیں جادو نظری آوے ہے

دل میں در آوے ہے ہر صبح کوئی یاد ایسے

جوں دبے پاؤں نسیم سحری آوے ہے

اور بھی زخم ہوئے جاتے ہیں گہرے دل کے

ہم تو سمجھے تھے تمہیں چارہ گری آوے ہے

ایک قطرہ بھی لہو جب نہ رہے سینے میں

تب کہیں عشق میں کچھ بے جگری آوے ہے

چاک داماں و گریباں کے بھی آداب ہیں کچھ

ہر دوانے کو کہاں جامہ دری آوے ہے

شجر عشق تو مانگے ہے لہو کے آنسو

تب کہیں جا کے کوئی شاخ ہری آوے ہے

تو کبھی راگ کبھی رنگ کبھی خوشبو ہے

کیسی کیسی نہ تجھے عشوہ گری آوے ہے

آپ اپنے کو بھلانا کوئی آسان نہیں

بڑی مشکل سے میاں بے خبری آوے ہے

اے مرے شہر نگاراں ترا کیا حال ہوا

چپے چپے پہ مرے آنکھ بھری آوے ہے

صاحبو حسن کی پہچان کوئی کھیل نہیں

دل لہو ہو تو کہیں دیدہ وری آوے ہے

(685) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

KHud-ba-KHud Mai Hai Ki Shishe Mein Bhari Aawe Hai In Urdu By Famous Poet Jaan Nisar Akhtar. KHud-ba-KHud Mai Hai Ki Shishe Mein Bhari Aawe Hai is written by Jaan Nisar Akhtar. Enjoy reading KHud-ba-KHud Mai Hai Ki Shishe Mein Bhari Aawe Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jaan Nisar Akhtar. Free Dowlonad KHud-ba-KHud Mai Hai Ki Shishe Mein Bhari Aawe Hai by Jaan Nisar Akhtar in PDF.