محبت کا فسانہ ہم سے دہرایا نہیں جاتا

محبت کا فسانہ ہم سے دہرایا نہیں جاتا

بس اب ہم سے فریب آرزو کھایا نہیں جاتا

یہاں تک تو مجھے دست کرم پر ناز ہے ان کے

اگر اب ہاتھ پھیلاؤں تو پھیلایا نہیں جاتا

تماشہ دیکھنے والے تماشہ بن کے رہ جائیں

بقدر درد تم سے دل کو تڑپایا نہیں جاتا

یہ عالم ہے قفس کا در کھلا ہے صحن گلشن میں

مگر صیاد کو اب چھوڑ کر جایا نہیں جاتا

مجھے دیکھو کہ غیروں کو بھی سینے سے لگاتا ہوں

مگر تم سے تو اپنوں کو بھی اپنایا نہیں جاتا

جو آنکھیں دیکھ لیتی ہیں خزاں کا دور پھر ان سے

بہاروں کا فریب رنگ و بو کھایا نہیں جاتا

میں ان کو بے رخی کا کس لئے الزام دوں جعفرؔ

اندھیرے میں تو اپنا دو قدم سایا نہیں جاتا

(568) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Mohabbat Ka Fasana Humse Dohraya Nahin Jata In Urdu By Famous Poet Jafar Abbas Safvi. Mohabbat Ka Fasana Humse Dohraya Nahin Jata is written by Jafar Abbas Safvi. Enjoy reading Mohabbat Ka Fasana Humse Dohraya Nahin Jata Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jafar Abbas Safvi. Free Dowlonad Mohabbat Ka Fasana Humse Dohraya Nahin Jata by Jafar Abbas Safvi in PDF.