دن دہکتی دھوپ نے مجھ کو جلایا دیر تک

دن دہکتی دھوپ نے مجھ کو جلایا دیر تک

رات تنہائی میں کالا ابر برسا دیر تک

تو یہ کہتا ہے کہ تو کل رات میرے ساتھ تھا

میں یہ کہتا ہوں کہ میں نے تجھ کو ڈھونڈا دیر تک

پاس رکھ کر اجلے اجلے دودھ سے یادوں کے جسم

دیر سے بیٹھا ہوں میں بیٹھا رہوں گا دیر تک

پہلے تیری چاہتوں کے غم تھے اب فرقت کے دکھ

مجھ پہ اب طاری رہے گا یہ بھی عرصہ دیر تک

کون ٹھہرے آنے والے موسموں کے سامنے

کون خالی رکھ سکے طاق تماشا دیر تک

اب وہ باتیں اب وہ قصے کس طرح جعفرؔ بھلائیں

ایسے صدموں کا اثر دل پر رہے گا دیر تک

(586) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Din Dahakti Dhup Ne Mujhko Jalaya Der Tak In Urdu By Famous Poet Jafar Shirazi. Din Dahakti Dhup Ne Mujhko Jalaya Der Tak is written by Jafar Shirazi. Enjoy reading Din Dahakti Dhup Ne Mujhko Jalaya Der Tak Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jafar Shirazi. Free Dowlonad Din Dahakti Dhup Ne Mujhko Jalaya Der Tak by Jafar Shirazi in PDF.