جی لرزتا ہے امڈتی ہوئی تنہائی سے

جی لرزتا ہے امڈتی ہوئی تنہائی سے

اب نکالو مجھے اس رات کی پہنائی سے

آئی یادوں کی ہوا گھلنے لگا کان میں زہر

بجھ گئی شام بھی بجتی ہوئی شہنائی سے

پوچھتا پھرتا ہوں گلیوں کے اجڑنے کا سبب

ہر طرف جمع ہیں کیا لوگ تماشائی سے

سامنے پھیلا ہوا دشت کا سناٹا ہے

اب کہاں بچ کے چلیں ہم دل سودائی سے

بن گیا ایک قیامت در دل تک آنا

اور گزرنا ہے ابھی دھیان کی انگنائی سے

کس طرح اپنا بنائیں اسے ہم اے جعفرؔ

بات آگے نہ بڑھی جس کی شناسائی سے

(681) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ji Larazta Hai UmaDti Hui Tanhai Se In Urdu By Famous Poet Jafar Shirazi. Ji Larazta Hai UmaDti Hui Tanhai Se is written by Jafar Shirazi. Enjoy reading Ji Larazta Hai UmaDti Hui Tanhai Se Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jafar Shirazi. Free Dowlonad Ji Larazta Hai UmaDti Hui Tanhai Se by Jafar Shirazi in PDF.