حوادثات کے مارے صعوبتوں میں پلے

حوادثات کے مارے صعوبتوں میں پلے

نگاہ گرم سے ترساں ہوں بجلیوں کے جلے

وہ بت کدہ تھا جہاں سر جھکے چراغ جلے

یہ مے کدہ ہے یہاں خم اٹھے شراب چلے

یہ رقص انجم و مہتاب یہ سماں یہ سکوں

یہ دور مے ابھی کچھ اور تھوڑی دیر چلے

جو اپنے آپ ہی میں کردہ راہ منزل تھے

رہ حیات میں کچھ ایسے رہنما بھی ملے

بساط انجم و مہ ہو کہ میکدے کا خروش

یہ بزم رنگ پہ آتی ہے اپنی رات ڈھلے

ضیا وہ دی ہے مرے داغہائے دل نے کہ بس

چراغ‌ بزم تمنا نہ ایک رات جلے

جو اپنی قوم کی کشتی کہ خود ڈبو ڈالے

ہم ایسے راہبر قوم کے بغیر بھلے

اسی تضاد میں مضمر ہے زندگی کا فسوں

کہیں چراغ بجھے اور کہیں چراغ جلے

خدا بچائے بس اس میر کارواں سے جلیلؔ

جو کاٹ لیتا ہو خود اہل کارواں کے گلے

(799) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Hawadisat Ke Mare Saubaton Mein Pale In Urdu By Famous Poet Jaleel Sherkoti. Hawadisat Ke Mare Saubaton Mein Pale is written by Jaleel Sherkoti. Enjoy reading Hawadisat Ke Mare Saubaton Mein Pale Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jaleel Sherkoti. Free Dowlonad Hawadisat Ke Mare Saubaton Mein Pale by Jaleel Sherkoti in PDF.