میری بے حوصلگی اس سے سوا اور سہی

میری بے حوصلگی اس سے سوا اور سہی

اور چاہو تو محبت کا صلا اور سہی

یوں بھی کچھ کم تو نہ تھے اتنی بہاروں کے ہجوم

ان میں شامل ترے دامن کی ہوا اور سہی

مجھ کو اصرار کہاں ہے کہ محبت جانوں

آج سے معنی انداز و ادا اور سہی

طلب درد میں دل حد سے گزرتا کب تھا

تم نے پوچھا تھا کہ اور اس نے کہا اور سہی

اب تو ہر شہر میں اس کے ہی قصیدے پڑھیے

وہ جو پہلے ہی خفا ہے وہ خفا اور سہی

ہم اسی رحمت و زحمت کے ہیں عادی یا رب

جیسی بھی ہے اسی دنیا کی فضا اور سہی

سبق بے گنہی تشنۂ تکمیل بھی تھا

اک نیا فلسفہ‌‌ٔ جرم و سزا اور سہی

آج آپ اپنے محاسن کا بیاں کر لیجے

محفل تذکرۂ اہل وفا اور سہی

کیا ضروری ہے کہ انداز‌ بہاراں رکھے

اب جو کچھ اور ہے رفتار صبا اور سہی

اب بہت شور سہی کل تو کوئی پرکھے گا

ان صداؤں میں فقیروں کی نوا اور سہی

کیوں نہ عالیؔ سے علائی پہ غزل لکھوائے

ایک بیدادگر رنج فزا اور سہی

(781) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Meri Be-hauslagi Is Se Siwa Aur Sahi In Urdu By Famous Poet Jameeluddin Aali. Meri Be-hauslagi Is Se Siwa Aur Sahi is written by Jameeluddin Aali. Enjoy reading Meri Be-hauslagi Is Se Siwa Aur Sahi Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jameeluddin Aali. Free Dowlonad Meri Be-hauslagi Is Se Siwa Aur Sahi by Jameeluddin Aali in PDF.