تیرے خیال کے دیوار و در بناتے ہیں

تیرے خیال کے دیوار و در بناتے ہیں

ہم اپنے گھر میں بھی تیرا ہی گھر بناتے ہیں

بجائے یوم ملامت رکھا ہے جشن مرا

مرے بھی دوست مجھے کس قدر بناتے ہیں

بکھیرتے رہو صحرا میں بیج الفت کے

کہ بیج ہی تو ابھر کر شجر بناتے ہیں

بس اب حکایت مزدوریٔ وفا نہ بنا

وہ گھر انہیں نہیں ملتے جو گھر بناتے ہیں

ترا بھی نام چھپا وجہ مرگ عاشق میں

یہ دیکھ بے خبرے یوں خبر بناتے ہیں

وہ کیا خدا کی پرستش کریں گے میری طرح

جو ایک بت بھی بہت سوچ کر بناتے ہیں

کہا یہ کس نے کہ ہے قصر عشق رہن شباب

بنانے والے اسے عمر بھر بناتے ہیں

تو آئے تو تری کاری گری کی لاج رہے

ہم آج دشت میں رہ کر بھی گھر بناتے ہیں

ملی نہ فرصت آرائش بیاباں بھی

کہ ہم یہاں بھی ترے بام و در بناتے ہیں

عدو ہواؤ کراچی کے لوگ ہارے نہیں

جو گھر گراؤ وہ بار دگر بناتے ہیں

ابو ظبی میں ہمیشہ نئی غزل عالؔی

یہ لوگ ہی تو تجھے معتبر بناتے ہیں

(840) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Tere KHayal Ke Diwar-o-dar Banate Hain In Urdu By Famous Poet Jameeluddin Aali. Tere KHayal Ke Diwar-o-dar Banate Hain is written by Jameeluddin Aali. Enjoy reading Tere KHayal Ke Diwar-o-dar Banate Hain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jameeluddin Aali. Free Dowlonad Tere KHayal Ke Diwar-o-dar Banate Hain by Jameeluddin Aali in PDF.