ایک عجیب راگ ہے ایک عجیب گفتگو

ایک عجیب راگ ہے ایک عجیب گفتگو

سات سروں کی آگ ہے آٹھویں سر کی جستجو

بجھتے ہوئے مرے خیال جن میں ہزارہا سوال

پھر سے بھڑک کے روح میں پھیل گئے ہیں چار سو

تیرہ شبی پہ صبر تھا سو وہ کسی کو بھا گیا

آپ ہی آپ چھا گیا ایک سحاب رنگ و بو

ہنستی ہوئی گئی ہے صبح پیار سے آ رہی ہے شام

تیری شبیہ بن گئی وقت کی گرد ہو بہو

پھر یہ تمام سلسلہ کیا ہے کدھر کو جائے گا

میری تلاش در بہ در تیرا گریز کو بہ کو

خون جنوں تو جل گیا شوق کدھر نکل گیا

سست ہیں دل کی دھڑکنیں تیز ہے نبض آرزو

تیرا مرا قصور کیا یہ تو ہے جبر ارتقا

بس وہ جو ربط ہو گیا آپ ہی پا گیا نمو

میں جو رہا ہوں بے سخن یہ بھی ہے احترام فن

یعنی مجھے عزیز تھی اپنی غزل کی آبرو

(735) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ek Ajib Rag Hai Ek Ajib Guftugu In Urdu By Famous Poet Jameeluddin Aali. Ek Ajib Rag Hai Ek Ajib Guftugu is written by Jameeluddin Aali. Enjoy reading Ek Ajib Rag Hai Ek Ajib Guftugu Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jameeluddin Aali. Free Dowlonad Ek Ajib Rag Hai Ek Ajib Guftugu by Jameeluddin Aali in PDF.