دو اجنبی

آج بھی صبح سے نکلے تھے کہیں

کوئی امید کوئی آس نہیں

کوئی وعدہ کوئی اقرار نہیں

کون جانے کہ کہاں جاتے ہو

روز آتے ہو چلے آتے ہو

اجنبی دیس ہے پردیسی ہو

کوئی رشتہ کوئی ناطہ بھی نہیں

کوئی اپنا یا پرایا بھی نہیں

نوکری یا کسی دھندے کے لئے

کوئی نیتا یا کوئی افسر ہے

کوئی فن کوئی ہنر آتا ہے

دست کاری یا کوئی کام نہیں

گھر سے کچھ ساتھ میں لائے ہوگے

خرچ کے واسطے کچھ دام نہیں

جانے کس آس پہ تم جیتے ہو

جانے تم کھاتے ہو کیا پیتے ہو

آج بھی صبح سے بھوکے ہوگے

ناشتہ چائے یا کچھ اور نہیں

(692) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Do Ajnabi In Urdu By Famous Poet Javed Kamal Rampuri. Do Ajnabi is written by Javed Kamal Rampuri. Enjoy reading Do Ajnabi Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Javed Kamal Rampuri. Free Dowlonad Do Ajnabi by Javed Kamal Rampuri in PDF.