یہ جو تنہائی ملی آنکھ میں دھرنے کے لیے

یہ جو تنہائی ملی آنکھ میں دھرنے کے لیے

اس میں اک دشت بھی ہے میرے گزرنے کے لیے

جمع کرتی ہے مجھے رات بہت مشکل سے

صبح کو گھر سے نکلتے ہی بکھرنے کے لیے

پاؤں سے لپٹی ملی ساری کی ساری یہ زمیں

یہ فلک پورا ملا آنکھ میں دھرنے کے لیے

اور پھر کرنا پڑا گوشت کو ناخن سے جدا

یہ ضروری تھا کسی زخم کو بھرنے کے لیے

تھی وہ اک تیز ہوا اونچا مجھے لے آئی

اب زمیں تنگ سی لگتی ہے اترنے کے لیے

بات کیسی بھی ہو پل بھر کی ندامت کے سوا

خرچ آتا ہے بھلا کتنا مکرنے کے لیے

اور پھر ایسا ہوا سامنے میرے شاہینؔ

جھوٹ کے پاؤں نکل آئے ٹھہرنے کے لیے

(741) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ye Jo Tanhai Mili Aankh Mein Dharne Ke Liye In Urdu By Famous Poet Javed Shaheen. Ye Jo Tanhai Mili Aankh Mein Dharne Ke Liye is written by Javed Shaheen. Enjoy reading Ye Jo Tanhai Mili Aankh Mein Dharne Ke Liye Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Javed Shaheen. Free Dowlonad Ye Jo Tanhai Mili Aankh Mein Dharne Ke Liye by Javed Shaheen in PDF.