میں نے رات سے پوچھا

میں نے رات سے پوچھا

''میرے گھر سے چوری ہو جانے والا خواب

تمہارے پاس تو نہیں

میرے ہمسائے کے بچوں کا خواب

گھروں میں بیٹھی جواں لڑکیوں کے خواب

شہر سے ہجرت کر جانے والے سارے خواب

تمہارے پاس تو نہیں''؟

رات میری آنکھوں میں جھانک کر بولی

''اتنے سارے خوابوں کا چوری ہو جانا

اور شور نہ مچنا

اتنے سارے خوابوں کا قتل ہو جانا

اور سراغ نہ چلنا

اتنی ساری لاشوں کا دریا میں بہا دیا جانا

اور پانی کا رنگ نہ بدلنا

کیسے ممکن ہے

تمہاری مرضی کے بغیر

تمہاری شرکت کے بغیر''

پھر وہ گود میں اٹھایا ہوا چاند

میری طرف بڑھا کر بولی:

''اس کے سر پر ہاتھ رکھو

اور قسم کھاؤ

اپنی بے گناہی کی

اپنی معصومیت کی''

اور میں اس کا منہ تکتا رہ گیا

(786) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Maine Raat Se Pucha In Urdu By Famous Poet Javed Shaheen. Maine Raat Se Pucha is written by Javed Shaheen. Enjoy reading Maine Raat Se Pucha Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Javed Shaheen. Free Dowlonad Maine Raat Se Pucha by Javed Shaheen in PDF.