ہر دل جو ہے بیتاب تو ہر اک آنکھ بھری ہے

ہر دل جو ہے بیتاب تو ہر اک آنکھ بھری ہے

انسان پہ سچ مچ کوئی افتاد پڑی ہے

رہ رو بھی وہی اور وہی راہبری بھی

منزل کا پتہ ہے نہ کہیں راہ ملی ہے

مدت سے رہی فرش تری راہ گزر میں

تب جا کے ستاروں سے کہیں آنکھ لڑی ہے

ایسا بھی کہیں دیکھا ہے مے خانے کا دستور

ہر چشم ہے لبریز ہر اک جام تہی ہے

رخسار بہاراں پہ چمکتی ہوئی سرخی

کہتی ہے کہ گلشن میں ابھی صبح ہوئی ہے

سمجھا ہے تو ذرے کو فقط ذرۂ ناچیز

چھوٹی سی یہ دنیا ہے جو سورج سے بڑی ہے

دنیا میں کوئی اہل نظر ہی نہیں باقی

کوتاہ نگاہی ہے تری کم نظری ہے

مدہوش فضا مست ہوا ہوش کی مت پوچھ

وارفتگئ شوق ہے اک گم شدگی ہے

کانٹوں پہ چلے ہیں تو کہیں پھول کھلے ہیں

پھولوں سے ملے ہیں تو بڑی چوٹ لگی ہے

پھر سوچ لو اک بار ابھی وقت ہے جاویدؔ

شکوے میں کچھ اندیشۂ خاطر شکنی ہے

(664) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Har Dil Jo Hai Betab To Har Ek Aankh Bhari Hai In Urdu By Famous Poet Javed Vashisht. Har Dil Jo Hai Betab To Har Ek Aankh Bhari Hai is written by Javed Vashisht. Enjoy reading Har Dil Jo Hai Betab To Har Ek Aankh Bhari Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Javed Vashisht. Free Dowlonad Har Dil Jo Hai Betab To Har Ek Aankh Bhari Hai by Javed Vashisht in PDF.