یہ مصرع کاش نقش ہر در و دیوار ہو جائے

یہ مصرع کاش نقش ہر در و دیوار ہو جائے

جسے جینا ہو مرنے کے لیے تیار ہو جائے

وہی مے خوار ہے جو اس طرح مے خوار ہو جائے

کہ شیشہ توڑ دے اور بے پیے سرشار ہو جائے

دل انساں اگر شائستہ اسرار ہو جائے

لب خاموش فطرت ہی لب گفتار ہو جائے

ہر اک بے کار سی ہستی بروئے کار ہو جائے

جنوں کی روح خوابیدہ اگر بیدار ہو جائے

سنا ہے حشر میں ہر آنکھ اسے بے پردہ دیکھے گی

مجھے ڈر ہے نہ توہین جمال یار ہو جائے

حریم ناز میں اس کی رسائی ہو تو کیوں کر ہو

کہ جو آسودہ زیر سایۂ دیوار ہو جائے

معاذ اللہ اس کی واردات غم معاذ اللہ

چمن جس کا وطن ہو اور چمن بے زار ہو جائے

یہی ہے زندگی تو زندگی سے خودکشی اچھی

کہ انساں عالم انسانیت پر بار ہو جائے

اک ایسی شان پیدا کر کہ باطل تھرتھرا اٹھے

نظر تلوار بن جائے نفس جھنکار ہو جائے

یہ روز و شب یہ صبح و شام یہ بستی یہ ویرانہ

سبھی بیدار ہیں انساں اگر بیدار ہو جائے

(1961) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ye Misra Kash Naqsh-e-har-dar-o-diwar Ho Jae In Urdu By Famous Poet Jigar Moradabadi. Ye Misra Kash Naqsh-e-har-dar-o-diwar Ho Jae is written by Jigar Moradabadi. Enjoy reading Ye Misra Kash Naqsh-e-har-dar-o-diwar Ho Jae Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jigar Moradabadi. Free Dowlonad Ye Misra Kash Naqsh-e-har-dar-o-diwar Ho Jae by Jigar Moradabadi in PDF.