اگر میں سچ کہوں تو صبر ہی کی آزمائش ہے

اگر میں سچ کہوں تو صبر ہی کی آزمائش ہے

یہ مٹی امتحاں پیارے یہ پانی آزمائش ہے

نکل کر خود سے باہر بھاگنے سے خود میں آنے تک

فرار آخر ہے یہ کیسا یہ کیسی آزمائش ہے

تلاش ذات میں ہم کو کسی بازار ہستی میں

ترا ملنا ترا کھونا الگ ہی آزمائش ہے

نبود و بود کے پھیلے ہوئے اس کارخانے میں

اچھلتی کودتی دنیا ہماری آزمائش ہے

مرے دل کے دریچے سے اچک کر جھانکتی باہر

گلابی ایڑیوں والی انوکھی آزمائش ہے

یہ تو جو خود پہ نافذ ہو گیا ہے شام کی صورت

تو جانی شام کی کب ہے یہ تیری آزمائش ہے

دیے کے اور ہواؤں کے مراسم کھل نہیں پاتے

نہیں کھلتا کہ ان میں سے یہ کس کی آزمائش ہے

(2130) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Agar Main Sach Kahun To Sabr Hi Ki Aazmaish Hai In Urdu By Famous Poet Kaami Shah. Agar Main Sach Kahun To Sabr Hi Ki Aazmaish Hai is written by Kaami Shah. Enjoy reading Agar Main Sach Kahun To Sabr Hi Ki Aazmaish Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Kaami Shah. Free Dowlonad Agar Main Sach Kahun To Sabr Hi Ki Aazmaish Hai by Kaami Shah in PDF.