وہ خواب طلب گار تماشا بھی نہیں ہے

وہ خواب طلب گار تماشا بھی نہیں ہے

کہتے ہیں کسی نے اسے دیکھا بھی نہیں ہے

پہلی سی وہ خوشبوئے تمنا بھی نہیں ہے

اس بار کوئی خوف ہوا کا بھی نہیں ہے

اس چاند کی انگڑائی سے روشن ہیں در و بام

جو پردۂ شب رنگ پہ ابھرا بھی نہیں ہے

کہتے ہیں کہ اٹھنے کو ہے اب رسم محبت

اور اس کے سوا کوئی تماشا بھی نہیں ہے

اس شہر کی پہچان تھیں وہ پھول سی آنکھیں

اب یوں ہے کہ ان آنکھوں کا چرچا بھی نہیں ہے

کیوں بام پہ آوازوں کا دھمال ہے اجملؔ

اس گھر پہ تو آسیب کا سایہ بھی نہیں ہے

(622) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Wo KHwab Talabgar-e-tamasha Bhi Nahin Hai In Urdu By Famous Poet Kabir Ajmal. Wo KHwab Talabgar-e-tamasha Bhi Nahin Hai is written by Kabir Ajmal. Enjoy reading Wo KHwab Talabgar-e-tamasha Bhi Nahin Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Kabir Ajmal. Free Dowlonad Wo KHwab Talabgar-e-tamasha Bhi Nahin Hai by Kabir Ajmal in PDF.