سورج آنکھیں کھول رہا ہے سوکھے ہوئے درختوں میں

سورج آنکھیں کھول رہا ہے سوکھے ہوئے درختوں میں

سائے راکھ بنے جاتے ہیں جیتے ہوئے درختوں میں

آج کچھ ایسے شعلے بھڑکے بارش کے ہر قطرے سے

دھوپ پناہیں مانگ رہی ہے بھیگے ہوئے درختوں میں

خاموشی بھی خوف زدہ ہے آسیبی آوازوں سے

سناٹے بھی کانپ رہے ہیں سہمے ہوئے درختوں میں

تنہائی کی دلہن اپنی مانگ سجائے بیٹھی ہے

ویرانی آباد ہوئی ہے اجڑے ہوئے درختوں میں

آج تو سارے باغ میں خواب مرگ کا نشہ طاری ہے

لیکن کوئی جاگ رہا ہے سوئے ہوئے درختوں میں

کون مصیبت کے عام میں ساتھ کسی کا دیتا ہے

چند پرندے چیخ رہے ہیں گرتے ہوئے درختوں میں

(705) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Suraj Aankhen Khol Raha Hai Sukhe Hue DaraKHton Mein In Urdu By Famous Poet Kaif Ahmed Siddiqui. Suraj Aankhen Khol Raha Hai Sukhe Hue DaraKHton Mein is written by Kaif Ahmed Siddiqui. Enjoy reading Suraj Aankhen Khol Raha Hai Sukhe Hue DaraKHton Mein Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Kaif Ahmed Siddiqui. Free Dowlonad Suraj Aankhen Khol Raha Hai Sukhe Hue DaraKHton Mein by Kaif Ahmed Siddiqui in PDF.