نہرو

میں نے تنہا کبھی اس کو دیکھا نہیں

پھر بھی جب اس کو دیکھا وہ تنہا ملا

جیسے صحرا میں چشمہ کہیں

یا سمندر میں مینار نور

یا کوئی فکر اوہام میں

فکر صدیوں اکیلی اکیلی رہی

ذہن صدیوں اکیلا اکیلا ملا

اور اکیلا اکیلا بھٹکتا رہا

ہر نئے ہر پرانے زمانے میں وہ

بے زباں تیرگی میں کبھی

اور کبھی چیختی دھوپ میں

چاندنی میں کبھی خواب کی

اس کی تقدیر تھی اک مسلسل تلاش

خود کو ڈھونڈا کیا ہر فسانے میں وہ

بوجھ سے اپنے اس کی کمر جھک گئی

قد مگر اور کچھ اور بڑھتا رہا

خیر و شر کی کوئی جنگ ہو

زندگی کا ہو کوئی جہاد

وہ ہمیشہ ہوا سب سے پہلے شہید

سب سے پہلے وہ سولی پہ چڑھتا رہا

جن تقاضوں نے اس کو دیا تھا جنم

ان کی آغوش میں پھر سمایا نہ وہ

خون میں وید گونجے ہوئے

اور جبیں پر فروزاں اذاں

اور سینے پہ رقصاں صلیب

بے جھجھک سب کے قابو میں آیا نہ وہ

ہاتھ میں اس کے کیا تھا جو دیتا ہمیں

صرف اک کیل اس کیل کا اک نشاں

نشۂ مے کوئی چیز ہے

اک گھڑی دو گھڑی ایک رات

اور حاصل وہی درد سر

اس نے زنداں میں لیکن پیا تھا جو زہر

اٹھ کے سینے سے بیٹھا نہ اس کا دھواں

(848) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Nehru In Urdu By Famous Poet Kaifi Azmi. Nehru is written by Kaifi Azmi. Enjoy reading Nehru Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Kaifi Azmi. Free Dowlonad Nehru by Kaifi Azmi in PDF.