دوشیزہ مالن

لو پو پھٹی وہ چھپ گئی تاروں کی انجمن

لو جام مہر سے وہ چھلکنے لگی کرن

کھچنے لگا نگاہ میں فطرت کا بانکپن

جلوے زمیں پہ برسے زمیں بن گئی دلہن

گونجے ترانے صبح کا اک شور ہو گیا

عالم مئے بقا میں شرابور ہو گیا

پھولی شفق فضا میں حنا تلملا گئی

اک موج رنگ کانپ کے عالم پہ چھا گئی

کل چاندنی سمٹ کے گلوں میں سما گئی

ذرے بنے نجوم زمیں جگمگا گئی

چھوڑا سحر نے تیرگیٔ شب کو کاٹ کے

اڑنے لگی ہوا میں کرن اوس چاٹ کے

مچلی جبین شرق پہ اس طرح موج نور

لہرا کے تیرنے لگی عالم میں برق طور

اڑنے لگی شمیم چھلکنے لگا سرور

کھلنے لگے شگوفے چہکنے لگے طیور

جھونکے چلے ہوا کے شجر جھومنے لگے

مستی میں پھول کانٹوں کا منہ چومنے لگے

تھم تھم کے ضو فشاں ہوا ذروں پہ آفتاب

چھڑکا ہوا نے سبزۂ خوابیدہ پر گلاب

مرجھائی پتیوں میں مچلنے لگا شباب

لرزش ہوئی گلوں کو برسنے لگی شراب

رندان مست اور بھی سرمست ہو گئے

تھرا کے ہونٹ جام میں پیوست ہو گئے

دوشیزہ ایک خوش قد و خوش رنگ و خوبرو

مالن کی نور دیدہ گلستاں کی آبرو

مہکا رہی ہے پھولوں سے دامان آرزو

طفلی لئے ہے گود میں طوفان رنگ و بو

رنگینیوں میں کھیلی گلوں میں پلی ہوئی

نورس کلی میں قوس قزح ہے ڈھلی ہوئی

مستی میں رخ پہ بال پریشاں کئے ہوئے

بادل میں شمع طور فروزاں کئے ہوئے

ہر سمت نقش پا سے چراغاں کئے ہوئے

آنچل کو بار گل سے گلستاں کئے ہوئے

لہرا رہی ہے باد سحر پاؤں چوم کے

پھرتی ہے تیتری سی غضب جھوم جھوم کے

زلفوں میں تاب سنبل پیچاں لئے ہوئے

عارض میں شوخ رنگ گلستاں لئے ہوئے

آنکھوں میں روح بادۂ عرفاں لئے ہوئے

ہونٹوں میں آب لعل بدخشاں لئے ہوئے

فطرت نے تول تول کے چشم قبول میں

سارا چمن نچوڑ دیا ایک پھول میں

اے حور باغ اتنی خودی سے نہ کام لے

اڑ کر شمیم گل کہیں آنچل نہ تھام لے

کلیوں کا لے پیام سحر کا سلام لے

کیفیؔ سے حسن دوست کا تازہ کلام لے

شاعر کا دل ہے مفت میں کیوں درد مند ہو

اک گل ادھر بھی نظم اگر یہ پسند ہو

(1077) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Doshiza Malan In Urdu By Famous Poet Kaifi Azmi. Doshiza Malan is written by Kaifi Azmi. Enjoy reading Doshiza Malan Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Kaifi Azmi. Free Dowlonad Doshiza Malan by Kaifi Azmi in PDF.