تصور

یہ کس طرح یاد آ رہی ہو یہ خواب کیسا دکھا رہی ہو

کہ جیسے سچ مچ نگاہ کے سامنے کھڑی مسکرا رہی ہو

یہ جسم نازک، یہ نرم باہیں، حسین گردن، سڈول بازو

شگفتہ چہرہ، سلونی رنگت، گھنیرا جوڑا، سیاہ گیسو

نشیلی آنکھیں، رسیلی چتون، دراز پلکیں، مہین ابرو

تمام شوخی، تمام بجلی، تمام مستی، تمام جادو

ہزاروں جادو جگا رہی ہو

یہ خواب کیسا دکھا رہی ہو

گلابی لب، مسکراتے عارض، جبیں کشادہ، بلند قامت

نگاہ میں بجلیوں کی جھل مل، اداؤں میں شبنمی لطافت

دھڑکتا سینہ، مہکتی سانسیں، نوا میں رس، انکھڑیوں میں امرت

ہمہ حلاوت، ہمہ ملاحت، ہمہ ترنم، ہمہ نزاکت

لچک لچک گنگنا رہی ہو

یہ خواب کیسا دکھا رہی ہو

تو کیا مجھے تم جلا ہی لو گی گلے سے اپنے لگا ہی لو گی

جو پھول جوڑے سے گر پڑا ہے تڑپ کے اس کو اٹھا ہی لو گی

بھڑکتے شعلوں، کڑکتی بجلی سے میرا خرمن بچا ہی لو گی

گھنیری زلفوں کی چھاؤں میں مسکرا کے مجھ کو چھپا ہی لو گی

کہ آج تک آزما رہی ہو

یہ خواب کیسا دکھا رہی ہو

نہیں محبت کی کوئی قیمت جو کوئی قیمت ادا کرو گی

وفا کی فرصت نہ دے گی دنیا ہزار عزم وفا کرو گی

مجھے بہلنے دو رنج و غم سے سہارے کب تک دیا کرو گی

جنوں کو اتنا نہ گدگداؤ، پکڑ لوں دامن تو کیا کرو گی

قریب بڑھتی ہی آ رہی ہو

یہ خواب کیسا دکھا رہی ہو

(1788) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Tasawwur In Urdu By Famous Poet Kaifi Azmi. Tasawwur is written by Kaifi Azmi. Enjoy reading Tasawwur Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Kaifi Azmi. Free Dowlonad Tasawwur by Kaifi Azmi in PDF.