انصاف جو نادار کے گھر تک نہیں پہنچا

انصاف جو نادار کے گھر تک نہیں پہنچا

سمجھو کہ ابھی ہاتھ ثمر تک نہیں پہنچا

مژگاں پہ رکے ہیں ابھی ڈھلکے نہیں آنسو

یہ سوچ کا سیلاب سفر تک نہیں پہنچا

کچھ لوگ ابھی خیر کی خواہش کے امیں ہیں

دستار کا جھگڑا ابھی سر تک نہیں پہنچا

پرواز میں تھا امن کا معصوم پرندہ

سنتے ہیں کہ بے چارہ شجر تک نہیں پہنچا

انسان تو دکھ درد کے صحراؤں میں گم ہے

یہ قافلہ خوشیوں کے ڈگر تک نہیں پہنچا

مدت سے محبت کے سفر میں ہوں کرامتؔ

لیکن ابھی چاہت کے نگر تک نہیں پہنچا

(741) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Insaf Jo Nadar Ke Ghar Tak Nahin Pahuncha In Urdu By Famous Poet Karamat Bukhari. Insaf Jo Nadar Ke Ghar Tak Nahin Pahuncha is written by Karamat Bukhari. Enjoy reading Insaf Jo Nadar Ke Ghar Tak Nahin Pahuncha Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Karamat Bukhari. Free Dowlonad Insaf Jo Nadar Ke Ghar Tak Nahin Pahuncha by Karamat Bukhari in PDF.