اور ہوتی میری رسوائی نکھرتا اور کچھ

اور ہوتی میری رسوائی نکھرتا اور کچھ

غور کرتا اور کچھ اظہار کرتا اور کچھ

یار لوگوں میں سبق بنتی مری آوارگی

سانحہ اس شہر میں مجھ پر گزرتا اور کچھ

ان دنوں دیدہ بھی لگتا ہے شنیدہ کی طرح

کاش حرف و صوت کے من میں اترتا اور کچھ

آخری ہچکی سے دم ٹوٹا نہ نبض اپنی رکی

تو اگر ہوتا مرے آگے تو مرتا اور کچھ

سانس لینے بھی نہ پایا تھا کہ منظر گم ہوا

میں کسی قابل نہ تھا ورنہ ٹھہرتا اور کچھ

نثری نظمیں کہنے والے تو فرشتے ہیں تمام

مجھ گنہ گار غزل پر قہر اترتا اور کچھ

بے تکلف اس قدر تھا قتل میرا کر دیا

وہ عدو ہوتا تو کاوشؔ مجھ سے ڈرتا اور کچھ

(815) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Aur Hoti Meri Ruswai Nikharta Aur Kuchh In Urdu By Famous Poet Kavish Badri. Aur Hoti Meri Ruswai Nikharta Aur Kuchh is written by Kavish Badri. Enjoy reading Aur Hoti Meri Ruswai Nikharta Aur Kuchh Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Kavish Badri. Free Dowlonad Aur Hoti Meri Ruswai Nikharta Aur Kuchh by Kavish Badri in PDF.