عجب نشاط سے جلاد کے چلے ہیں ہم آگے

عجب نشاط سے جلاد کے چلے ہیں ہم آگے

کہ اپنے سائے سے سر پانو سے ہے دو قدم آگے

قضا نے تھا مجھے چاہا خراب بادۂ الفت

فقط خراب لکھا بس نہ چل سکا قلم آگے

غم زمانہ نے جھاڑی نشاط عشق کی مستی

وگرنہ ہم بھی اٹھاتے تھے لذت الم آگے

خدا کے واسطے داد اس جنون شوق کی دینا

کہ اس کے در پہ پہنچتے ہیں نامہ بر سے ہم آگے

یہ عمر بھر جو پریشانیاں اٹھائی ہیں ہم نے

تمہارے آئیو اے طرہ ہاۓ خم بہ خم آگے

دل و جگر میں پرافشاں جو ایک موجۂ خوں ہے

ہم اپنے زعم میں سمجھے ہوئے تھے اس کو دم آگے

قسم جنازے پہ آنے کی میرے کھاتے ہیں غالبؔ

ہمیشہ کھاتے تھے جو میری جان کی قسم آگے

(1214) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ajab Nashat Se Jallad Ke Chale Hain Hum Aage In Urdu By Famous Poet Mirza Ghalib. Ajab Nashat Se Jallad Ke Chale Hain Hum Aage is written by Mirza Ghalib. Enjoy reading Ajab Nashat Se Jallad Ke Chale Hain Hum Aage Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Mirza Ghalib. Free Dowlonad Ajab Nashat Se Jallad Ke Chale Hain Hum Aage by Mirza Ghalib in PDF.