بزم شاہنشاہ میں اشعار کا دفتر کھلا

بزم شاہنشاہ میں اشعار کا دفتر کھلا

رکھیو یا رب یہ در گنجینۂ گوہر کھلا

شب ہوئی پھر انجم رخشندہ کا منظر کھلا

اس تکلف سے کہ گویا بت کدے کا در کھلا

گرچہ ہوں دیوانہ پر کیوں دوست کا کھاؤں فریب

آستیں میں دشنہ پنہاں ہاتھ میں نشتر کھلا

گو نہ سمجھوں اس کی باتیں گو نہ پاؤں اس کا بھید

پر یہ کیا کم ہے کہ مجھ سے وہ پری پیکر کھلا

ہے خیال حسن میں حسن عمل کا سا خیال

خلد کا اک در ہے میری گور کے اندر کھلا

منہ نہ کھلنے پر ہے وہ عالم کہ دیکھا ہی نہیں

زلف سے بڑھ کر نقاب اس شوخ کے منہ پر کھلا

در پہ رہنے کو کہا اور کہہ کے کیسا پھر گیا

جتنے عرصے میں مرا لپٹا ہوا بستر کھلا

کیوں اندھیری ہے شب غم ہے بلاؤں کا نزول

آج ادھر ہی کو رہے گا دیدۂ اختر کھلا

کیا رہوں غربت میں خوش جب ہو حوادث کا یہ حال

نامہ لاتا ہے وطن سے نامہ بر اکثر کھلا

اس کی امت میں ہوں میں میرے رہیں کیوں کام بند

واسطے جس شہ کے غالبؔ گنبد بے در کھلا

(2385) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Bazm-e-shahanshah Mein Ashaar Ka Daftar Khula In Urdu By Famous Poet Mirza Ghalib. Bazm-e-shahanshah Mein Ashaar Ka Daftar Khula is written by Mirza Ghalib. Enjoy reading Bazm-e-shahanshah Mein Ashaar Ka Daftar Khula Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Mirza Ghalib. Free Dowlonad Bazm-e-shahanshah Mein Ashaar Ka Daftar Khula by Mirza Ghalib in PDF.