بازیچۂ اطفال ہے دنیا مرے آگے

بازیچۂ اطفال ہے دنیا مرے آگے

ہوتا ہے شب و روز تماشا مرے آگے

اک کھیل ہے اورنگ سلیماں میرے نزدیک

اک بات ہے اعجاز مسیحا مرے آگے

جز نام نہیں صورت عالم مجھے منظور

جز وہم نہیں ہستی اشیا مرے آگے

ہوتا ہے نہاں گرد میں صحرا مرے ہوتے

گھستا ہے جبیں خاک پہ دریا مرے آگے

مت پوچھ کہ کیا حال ہے میرا ترے پیچھے

تو دیکھ کہ کیا رنگ ہے تیرا مرے آگے

سچ کہتے ہو خودبین و خود آرا ہوں نہ کیوں ہوں

بیٹھا ہے بت آئنہ سیما مرے آگے

پھر دیکھیے انداز گل افشانیٔ گفتار

رکھ دے کوئی پیمانۂ صہبا مرے آگے

نفرت کا گماں گزرے ہے میں رشک سے گزرا

کیوں کر کہوں لو نام نہ ان کا مرے آگے

ایماں مجھے روکے ہے جو کھینچے ہے مجھے کفر

کعبہ مرے پیچھے ہے کلیسا مرے آگے

عاشق ہوں پہ معشوق فریبی ہے مرا کام

مجنوں کو برا کہتی ہے لیلیٰ میرے آگے

خوش ہوتے ہیں پر وصل میں یوں مر نہیں جاتے

آئی شب ہجراں کی تمنا مرے آگے

ہے موجزن اک قلزم خوں کاش یہی ہو

آتا ہے ابھی دیکھیے کیا کیا مرے آگے

گو ہاتھ کو جنبش نہیں آنکھوں میں تو دم ہے

رہنے دو ابھی ساغر و مینا مرے آگے

ہم پیشہ و ہم مشرب و ہم راز ہے میرا

غالبؔ کو برا کیوں کہو اچھا مرے آگے

(1533) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Bazicha-e-atfal Hai Duniya Mere Aage In Urdu By Famous Poet Mirza Ghalib. Bazicha-e-atfal Hai Duniya Mere Aage is written by Mirza Ghalib. Enjoy reading Bazicha-e-atfal Hai Duniya Mere Aage Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Mirza Ghalib. Free Dowlonad Bazicha-e-atfal Hai Duniya Mere Aage by Mirza Ghalib in PDF.