عشرت قطرہ ہے دریا میں فنا ہو جانا

عشرت قطرہ ہے دریا میں فنا ہو جانا

درد کا حد سے گزرنا ہے دوا ہو جانا

تجھ سے قسمت میں مری صورت قفل ابجد

تھا لکھا بات کے بنتے ہی جدا ہو جانا

دل ہوا کشمکش چارۂ زحمت میں تمام

مٹ گیا گھسنے میں اس عقدے کا وا ہو جانا

اب جفا سے بھی ہیں محروم ہم اللہ اللہ

اس قدر دشمن ارباب وفا ہو جانا

ضعف سے گریہ مبدل بہ دم سرد ہوا

باور آیا ہمیں پانی کا ہوا ہو جانا

دل سے مٹنا تری انگشت حنائی کا خیال

ہو گیا گوشت سے ناخن کا جدا ہو جانا

ہے مجھے ابر بہاری کا برس کر کھلنا

روتے روتے غم فرقت میں فنا ہو جانا

گر نہیں نکہت گل کو ترے کوچے کی ہوس

کیوں ہے گرد رہ جولان صبا ہو جانا

بخشے ہے جلوۂ گل ذوق تماشا غالبؔ

چشم کو چاہئے ہر رنگ میں وا ہو جانا

تا کہ تجھ پر کھلے اعجاز ہوائے صیقل

دیکھ برسات میں سبز آئنے کا ہو جانا

(1842) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ishrat-e-qatra Hai Dariya Mein Fana Ho Jaana In Urdu By Famous Poet Mirza Ghalib. Ishrat-e-qatra Hai Dariya Mein Fana Ho Jaana is written by Mirza Ghalib. Enjoy reading Ishrat-e-qatra Hai Dariya Mein Fana Ho Jaana Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Mirza Ghalib. Free Dowlonad Ishrat-e-qatra Hai Dariya Mein Fana Ho Jaana by Mirza Ghalib in PDF.