گر نہ اندوہ شب فرقت بیاں ہو جائے گا

گر نہ اندوہ شب فرقت بیاں ہو جائے گا

بے تکلف داغ مہ مہر دہاں ہو جائے گا

زہرہ گر ایسا ہی شام ہجر میں ہوتا ہے آب

پرتو مہتاب سیل خانماں ہو جائے گا

لے تو لوں سوتے میں اس کے پانو کا بوسہ مگر

ایسی باتوں سے وہ کافر بد گماں ہو جائے گا

دل کو ہم صرف وفا سمجھے تھے کیا معلوم تھا

یعنی یہ پہلے ہی نذر امتحاں ہو جائے گا

سب کے دل میں ہے جگہ تیری جو تو راضی ہوا

مجھ پہ گویا اک زمانہ مہرباں ہو جائے گا

گر نگاہ گرم فرماتی رہی تعلیم ضبط

شعلہ خس میں جیسے خوں رگ میں نہاں ہو جائے گا

باغ میں مجھ کو نہ لے جا ورنہ میرے حال پر

ہر گل تر ایک چشم خوں فشاں ہو جائے گا

واے گر میرا ترا انصاف محشر میں نہ ہو

اب تلک تو یہ توقع ہے کہ واں ہو جائے گا

فائدہ کیا سوچ آخر تو بھی دانا ہے اسدؔ

دوستی ناداں کی ہے جی کا زیاں ہو جائے گا

گر وہ مست ناز دیوے گا صلائے عرض حال

خار گل بہر دہان گل زباں ہوجائے گا

گر شہادت آرزو ہے نشے میں گستاخ ہو

بال شیشے کا رگ سنگ فساں ہوجائے گا

(1100) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Gar Na Andoh-e-shab-e-furqat Bayan Ho Jaega In Urdu By Famous Poet Mirza Ghalib. Gar Na Andoh-e-shab-e-furqat Bayan Ho Jaega is written by Mirza Ghalib. Enjoy reading Gar Na Andoh-e-shab-e-furqat Bayan Ho Jaega Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Mirza Ghalib. Free Dowlonad Gar Na Andoh-e-shab-e-furqat Bayan Ho Jaega by Mirza Ghalib in PDF.