شکوے کے نام سے بے مہر خفا ہوتا ہے

شکوے کے نام سے بے مہر خفا ہوتا ہے

یہ بھی مت کہہ کہ جو کہیے تو گلہ ہوتا ہے

پر ہوں میں شکوے سے یوں راگ سے جیسے باجا

اک ذرا چھیڑئیے پھر دیکھیے کیا ہوتا ہے

گو سمجھتا نہیں پر حسن تلافی دیکھو

شکوۂ جور سے سرگرم جفا ہوتا ہے

عشق کی راہ میں ہے چرخ مکوکب کی وہ چال

سست رو جیسے کوئی آبلہ پا ہوتا ہے

کیوں نہ ٹھہریں ہدف ناوک بیداد کہ ہم

آپ اٹھا لاتے ہیں گر تیر خطا ہوتا ہے

خوب تھا پہلے سے ہوتے جو ہم اپنے بد خواہ

کہ بھلا چاہتے ہیں اور برا ہوتا ہے

نالہ جاتا تھا پرے عرش سے میرا اور اب

لب تک آتا ہے جو ایسا ہی رسا ہوتا ہے

خامہ میرا کہ وہ ہے باربد بزم سخن

شاہ کی مدح میں یوں نغمہ سرا ہوتا ہے

اے شہنشاہ کواکب سپہ و مہر علم

تیرے اکرام کا حق کس سے ادا ہوتا ہے

سات اقلیم کا حاصل جو فراہم کیجے

تو وہ لشکر کا ترے نعل بہا ہوتا ہے

ہر مہینے میں جو یہ بدر سے ہوتا ہے ہلال

آستاں پر ترے مہ ناصیہ سا ہوتا ہے

میں جو گستاخ ہوں آئین غزل خوانی میں

یہ بھی تیرا ہی کرم ذوق فزا ہوتا ہے

رکھیو غالبؔ مجھے اس تلخ نوائی میں معاف

آج کچھ درد مرے دل میں سوا ہوتا ہے

(2528) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Shikwe Ke Nam Se Be-mehr KHafa Hota Hai In Urdu By Famous Poet Mirza Ghalib. Shikwe Ke Nam Se Be-mehr KHafa Hota Hai is written by Mirza Ghalib. Enjoy reading Shikwe Ke Nam Se Be-mehr KHafa Hota Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Mirza Ghalib. Free Dowlonad Shikwe Ke Nam Se Be-mehr KHafa Hota Hai by Mirza Ghalib in PDF.