قیس جنگل میں اکیلا ہے مجھے جانے دو

قیس جنگل میں اکیلا ہے مجھے جانے دو

خوب گزرے گی جو مل بیٹھیں گے دیوانے دو

لال ڈورے تری آنکھوں میں جو دیکھے تو کھلا

مئے گل رنگ سے لبریز ہیں پیمانے دو

ٹھہرو تیوری کو چڑھائے ہوئے جاتے ہو کدھر

دل کا صدقہ تو ابھی سر سے اتر جانے دو

منع کیوں کرتے ہو عشق بت شیریں لب سے

کیا مزے کا ہے یہ غم دوستو غم کھانے دو

ہم بھی منزل پہ پہنچ جائیں گے مرتے کھپتے

قافلہ یاروں کا جاتا ہے اگر جانے دو

شمع و پروانہ نہ محفل میں ہوں باہم زنہار

شمع رو نے مجھے بھیجے ہیں یہ پروانے دو

ایک عالم نظر آئے گا گرفتار تمہیں

اپنے گیسوئے رسا تا بہ کمر جانے دو

سخت جانی سے میں عاری ہوں نہایت اے تلخؔ

پڑ گئے ہیں تری شمشیر میں دندانے دو

حشر میں پیش خدا فیصلہ اس کا ہوگا

زندگی میں مجھے اس گبر کو ترسانے دو

گر محبت ہے تو وہ مجھ سے پھرے گا نہ کبھی

غم نہیں ہے مجھے غماز کو بھڑکانے دو

جوش بارش ہے ابھی تھمتے ہو کیا اے اشکو

دامن کوہ و بیاباں کو تو بھر جانے دو

واعظوں کو نہ کرے منع نصیحت سے کوئی

میں نہ سمجھوں گا کسی طرح سے سمجھانے دو

رنج دیتا ہے جو وہ پاس نہ جاؤ سیاحؔ

مانو کہنے کو مرے دور کرو جانے دو

(1476) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Qais Jangal Mein Akela Hai Mujhe Jaane Do In Urdu By Famous Poet Miyan Dad Khan Sayyah. Qais Jangal Mein Akela Hai Mujhe Jaane Do is written by Miyan Dad Khan Sayyah. Enjoy reading Qais Jangal Mein Akela Hai Mujhe Jaane Do Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Miyan Dad Khan Sayyah. Free Dowlonad Qais Jangal Mein Akela Hai Mujhe Jaane Do by Miyan Dad Khan Sayyah in PDF.