ہنسی میں ٹال رہے ہو تم اس کے رونے کو

ہنسی میں ٹال رہے ہو تم اس کے رونے کو

نہ دیکھتا ہو وہ ہونے سے پہلے ہونے کو

سلام بھوک کو ان کی کرو جنہوں نے کبھی

بچائے رکھا تھا تھوڑا اناج بونے کو

دئے گئے ہیں خزانے انہی کو عہد بہ عہد

رہا تھا کچھ بھی نہیں جن کے پاس کھونے کو

غلط نہیں کہ لگاتی ہیں پار موجیں بھی

جو جانتی ہیں فقط ڈوبنے ڈبونے کو

بکھرنا یہ ہے کہ مایوس لوٹ جاتی ہے

جو رات آتی ہے مجھ میں مجھے سمونے کو

جو آج دیکھو تو بیٹھے ہیں نیل کنٹھ بنے

گئے تھے ہم بھی سمندر کبھی بلونے کو

پتہ چلا کہ یہ آنکھیں ملی ہیں اس کے لئے

شب فراق کے گل رات بھر پرونے کو

کچھ آنسوؤں سے ہی نکلے تو نکلے کام کوئی

وہ داغ ہوں کہ سمندر بھی کم ہیں دھونے کو

(552) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Hansi Mein Tal Rahe Ho Tum Uske Rone Ko In Urdu By Famous Poet Mohammad Aazam. Hansi Mein Tal Rahe Ho Tum Uske Rone Ko is written by Mohammad Aazam. Enjoy reading Hansi Mein Tal Rahe Ho Tum Uske Rone Ko Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Mohammad Aazam. Free Dowlonad Hansi Mein Tal Rahe Ho Tum Uske Rone Ko by Mohammad Aazam in PDF.