ہم آدم زاد جو ہیں روز اول سے کمی ہے یہ

ہم آدم زاد جو ہیں روز اول سے کمی ہے یہ

کہ جو ہے موت اس کو جانتے ہیں زندگی ہے یہ

جو منظر ہے سو آ کر مختلف ہے سب کی آنکھوں میں

پھر آنکھیں دیکھتی ہیں کیا تماشا دیدنی ہے یہ

یہاں دشت طلب میں ایک میں ہوں اور سوا میرے

سرابوں کو نچوڑے جا رہی اک تشنگی ہے یہ

اندھیرے دل نے کی تھی آرزو اس کے اجالوں کی

مری آنکھیں ہی چھینے لے رہا ہے روشنی ہے یہ

اس اک بے مہر سے ترک تعلق پر ندامت کیا

گوارا کر لئے کیسے ستم شرمندگی ہے یہ

بہت دیکھا ہے تم نے حسن صناعی مگر اس کو

جو دیکھو تو کہو گے واہ وا برجستگی ہے یہ

کشش مردم کی یہ ہے یا نمود نجم اسود ہے

وفور نور ہے یا انتہائے تیرگی ہے یہ

مسافر دائرے کے ہم گمان استقامت میں

بہت آگے نکل آئے ہیں یعنی واپسی ہے یہ

(598) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Hum Aadam-zad Jo Hain Roz-e-awwal Se Kami Hai Ye In Urdu By Famous Poet Mohammad Aazam. Hum Aadam-zad Jo Hain Roz-e-awwal Se Kami Hai Ye is written by Mohammad Aazam. Enjoy reading Hum Aadam-zad Jo Hain Roz-e-awwal Se Kami Hai Ye Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Mohammad Aazam. Free Dowlonad Hum Aadam-zad Jo Hain Roz-e-awwal Se Kami Hai Ye by Mohammad Aazam in PDF.