دن بھر کے دہکتے ہوئے سورج سے لڑا ہوں

دن بھر کے دہکتے ہوئے سورج سے لڑا ہوں

اب رات کے دریا میں پڑا ڈوب رہا ہوں

اب تک میں وہیں پر ہوں جہاں سے میں چلا ہوں

آواز کی رفتار سے کیوں بھاگ رہا ہوں

رکھتے ہو اگر آنکھ تو باہر سے نہ دیکھو

دیکھو مجھے اندر سے بہت ٹوٹ چکا ہوں

یہ سب تری مہکی ہوئی زلفوں کا کرم ہے

اک سانس میں اک عمر کے دکھ بھول گیا ہوں

تو جسم کے اندر ہے کہ باہر ہے کدھر ہے

علویؔ مری جاں کب سے تجھے ڈھونڈ رہا ہوں

(496) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Din Bhar Ke Dahakte Hue Suraj Se LaDa Hun In Urdu By Famous Poet Mohammad Alvi. Din Bhar Ke Dahakte Hue Suraj Se LaDa Hun is written by Mohammad Alvi. Enjoy reading Din Bhar Ke Dahakte Hue Suraj Se LaDa Hun Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Mohammad Alvi. Free Dowlonad Din Bhar Ke Dahakte Hue Suraj Se LaDa Hun by Mohammad Alvi in PDF.