دن اک کے بعد ایک گزرتے ہوئے بھی دیکھ

دن اک کے بعد ایک گزرتے ہوئے بھی دیکھ

اک دن تو اپنے آپ کو مرتے ہوئے بھی دیکھ

ہر وقت کھلتے پھول کی جانب تکا نہ کر

مرجھا کے پتیوں کو بکھرتے ہوئے بھی دیکھ

ہاں دیکھ برف گرتی ہوئی بال بال پر

تپتے ہوئے خیال ٹھٹھرتے ہوئے بھی دیکھ

اپنوں میں رہ کے کس لیے سہما ہوا ہے تو

آ مجھ کو دشمنوں سے نہ ڈرتے ہوئے بھی دیکھ

پیوند بادلوں کے لگے دیکھ جا بہ جا

بگلوں کو آسمان کترتے ہوئے بھی دیکھ

حیران مت ہو تیرتی مچھلی کو دیکھ کر

پانی میں روشنی کو اترتے ہوئے بھی دیکھ

اس کو خبر نہیں ہے ابھی اپنے حسن کی

آئینہ دے کے بنتے سنورتے ہوئے بھی دیکھ

دیکھا نہ ہوگا تو نے مگر انتظار میں

چلتے ہوئے سمے کو ٹھہرتے ہوئے بھی دیکھ

تعریف سن کے دوست سے علویؔ تو خوش نہ ہو

اس کو تری برائیاں کرتے ہوئے بھی دیکھ

(735) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Din Ek Ke Baad Ek Guzarte Hue Bhi Dekh In Urdu By Famous Poet Mohammad Alvi. Din Ek Ke Baad Ek Guzarte Hue Bhi Dekh is written by Mohammad Alvi. Enjoy reading Din Ek Ke Baad Ek Guzarte Hue Bhi Dekh Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Mohammad Alvi. Free Dowlonad Din Ek Ke Baad Ek Guzarte Hue Bhi Dekh by Mohammad Alvi in PDF.