رشوت خور دہائی

پینسٹھ نے روکا اور پوچھا:

''کون ہو کیسے آئے ہو

اچھا آگے جانا ہے

ٹھیک ہے لیکن یہ تو کہو

میرے لیے کیا لائے ہو''

میں نے کہا کیا چاہتے ہو

دانت اکسٹھ نے مار لیے

باسٹھ تیسٹھ اور چوسٹھ نے

سر کے بال اتار لیے

اب دو آنکھیں باقی ہیں

آگے رستہ ٹھیک نہیں

تم چاہو تو بھائی مرے

آدھی بینائی لے لو

چھاسٹھ کا ویزا دے دو

(473) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Rishwat-KHor Dahai In Urdu By Famous Poet Mohammad Alvi. Rishwat-KHor Dahai is written by Mohammad Alvi. Enjoy reading Rishwat-KHor Dahai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Mohammad Alvi. Free Dowlonad Rishwat-KHor Dahai by Mohammad Alvi in PDF.