ہزاروں لاکھوں دلی میں مکاں ہیں

ہزاروں لاکھوں دلی میں مکاں ہیں

مگر پہچاننے والے کہاں ہیں

کہیں پر سلسلہ ہے کوٹھیوں کا

کہیں گرتے کھنڈر ہیں نالیاں ہیں

کہیں ہنستی چمکتی صورتیں ہیں

کہیں مٹتی ہوئی پرچھائیاں ہیں

کہیں آواز کے پردے پڑے ہیں

کہیں چپ میں کئی سرگوشیاں ہیں

قطب صاحب کھڑے ہیں سر جھکائے

قلعے پر گدھ بہت ہی شادماں ہیں

ارے یہ کون سی سڑکیں ہیں بھائی

یہاں تو لڑکیاں ہی لڑکیاں ہیں

لکھا ملتا ہے دیواروں پہ اب بھی

تو کیا اب بھی وہی بیماریاں ہیں

حوالوں پر حوالے دے رہے ہیں

یہ صاحب تو کتابوں کی دکاں ہیں

مرے آگے مجھی کو کوستے ہیں

مگر کیا کیجیے اہل زباں ہیں

دکھایا ایک ہی دلی نے کیا کیا

برا ہو اب تو دو دو دلیاں ہیں

یہاں بھی دوست مل جاتے ہیں علویؔ

یہاں بھی دوستوں میں تلخیاں ہیں

(590) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Hazaron Lakhon Dilli Mein Makan Hain In Urdu By Famous Poet Mohammad Alvi. Hazaron Lakhon Dilli Mein Makan Hain is written by Mohammad Alvi. Enjoy reading Hazaron Lakhon Dilli Mein Makan Hain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Mohammad Alvi. Free Dowlonad Hazaron Lakhon Dilli Mein Makan Hain by Mohammad Alvi in PDF.