جاتی ہوئی لڑکی کو صدا دینا چاہیئے

جاتی ہوئی لڑکی کو صدا دینا چاہیئے

گھر ہو تو برا کیا ہے پتہ دینا چاہیئے

ہونٹوں کے گلابوں کو چرا لینے سے پہلے

بالوں میں کوئی پھول کھلا دینا چاہیئے

ڈر ہے کہیں کمرے میں نہ گھس آئے یہ منظر

کھڑکی کو کہیں اور ہٹا دینا چاہیئے

پر تول کے بیٹھی ہے مگر اڑتی نہیں ہے

تصویر سے چڑیا کو اڑا دینا چاہیئے

صدیوں سے کنارے پہ کھڑا سوکھ رہا ہے

اس شہر کو دریا میں گرا دینا چاہیئے

مرنے میں مزا ہے مگر اتنا تو نہیں ہے

علویؔ تمہیں قاتل کو دعا دینا چاہیئے

(480) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Jati Hui LaDki Ko Sada Dena Chahiye In Urdu By Famous Poet Mohammad Alvi. Jati Hui LaDki Ko Sada Dena Chahiye is written by Mohammad Alvi. Enjoy reading Jati Hui LaDki Ko Sada Dena Chahiye Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Mohammad Alvi. Free Dowlonad Jati Hui LaDki Ko Sada Dena Chahiye by Mohammad Alvi in PDF.