کبھی تو ایسا بھی ہو راہ بھول جاؤں میں

کبھی تو ایسا بھی ہو راہ بھول جاؤں میں

نکل کے گھر سے نہ پھر اپنے گھر میں آؤں میں

بکھیر دے مجھے چاروں طرف خلاؤں میں

کچھ اس طرح سے الگ کر کہ جڑ نہ پاؤں میں

یہ جو اکیلے میں پرچھائیاں سی بنتی ہیں

بکھر ہی جائیں گی لیکن کسے دکھاؤں میں

مرا مکان اگر بیچ میں نہ آئے تو

ان اونچے اونچے مکانوں کو پھاند جاؤں میں

گواہی دیتا وہی میری بے گناہی کی

وہ مر گیا تو اسے اب کہاں سے لاؤں میں

یہ زندگی تو کہیں ختم ہی نہیں ہوتی

اب اور کتنے دنوں یہ عذاب اٹھاؤں میں

غزل کہی ہے کوئی بھانگ تو نہیں پی ہے

مشاعرے میں ترنم سے کیوں سناؤں میں

ارے وہ آپ کے دیوان کیا ہوئے علویؔ

بکے نہ ہوں تو کباڑی کو ساتھ لاؤں میں

(813) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kabhi To Aisa Bhi Ho Rah Bhul Jaun Main In Urdu By Famous Poet Mohammad Alvi. Kabhi To Aisa Bhi Ho Rah Bhul Jaun Main is written by Mohammad Alvi. Enjoy reading Kabhi To Aisa Bhi Ho Rah Bhul Jaun Main Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Mohammad Alvi. Free Dowlonad Kabhi To Aisa Bhi Ho Rah Bhul Jaun Main by Mohammad Alvi in PDF.