کھڑکیوں سے جھانک کر گلیوں میں ڈر دیکھا کیے

کھڑکیوں سے جھانک کر گلیوں میں ڈر دیکھا کیے

گھر میں بیٹھے رات دن دیوار و در دیکھا کیے

ایسا منظر تھا کہ آنکھیں دیکھ کر پتھرا گئیں

پھر نہ دیکھا کچھ مگر نیزوں پہ سر دیکھا کیے

رات بھر سوچا کیے اور صبح دم اخبار میں

اپنے ہاتھوں اپنے مرنے کی خبر دیکھا کیے

ایک تارا ناگہاں چمکا گرا اور بجھ گیا

پھر نہ آئی نیند تارے رات بھر دیکھا کیے

وہ تو خوابوں میں بھی خوشبو کی طرح آتا رہا

پھول کی مانند اس کو ہم مگر دیکھا کیے

کون تھا وہ کب ملا تھا کیا پتہ علویؔ مگر

دیر تک ہم اس کو آنکھیں موند کر دیکھا کیے

(473) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

KhiDkiyon Se Jhank Kar Galiyon Mein Dar Dekha Kiye In Urdu By Famous Poet Mohammad Alvi. KhiDkiyon Se Jhank Kar Galiyon Mein Dar Dekha Kiye is written by Mohammad Alvi. Enjoy reading KhiDkiyon Se Jhank Kar Galiyon Mein Dar Dekha Kiye Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Mohammad Alvi. Free Dowlonad KhiDkiyon Se Jhank Kar Galiyon Mein Dar Dekha Kiye by Mohammad Alvi in PDF.