یکہ الٹ کے رہ گیا گھوڑا بھڑک گیا

یکہ الٹ کے رہ گیا گھوڑا بھڑک گیا

کالی سڑک پہ چاند سا چہرہ چمک گیا

دیکھا اسے تو آنکھ سے پردہ سرک گیا

شعلہ سا ایک جسم کے اندر لپک گیا

باہر گلی میں کھل گئیں کلیاں گلاب کی

جھونکا ہوا کا آتے ہی کمرہ مہک گیا

مجھ پر نظر پڑی تو وہ شرما کے رہ گئی

پہلو سے اس کے اون کا گولا لڑھک گیا

کوشش کے باوجود میں باہر نہ آ سکا

اندر کا سلسلہ تو بہت دور تک گیا

میں نے ہی اس کو قتل کیا تھا یہ سچ ہے پر

سچ سچ بتاؤں میرا بھی اک اک پہ شک گیا

علویؔ نے آج دن میں کہانی سنائی تھی

شاید اسی وجہ سے میں رستہ بھٹک گیا

(526) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Yakka UlaT Ke Rah Gaya GhoDa BhaDak Gaya In Urdu By Famous Poet Mohammad Alvi. Yakka UlaT Ke Rah Gaya GhoDa BhaDak Gaya is written by Mohammad Alvi. Enjoy reading Yakka UlaT Ke Rah Gaya GhoDa BhaDak Gaya Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Mohammad Alvi. Free Dowlonad Yakka UlaT Ke Rah Gaya GhoDa BhaDak Gaya by Mohammad Alvi in PDF.