مسلسل چلتے رہنے کی خوشی میں

یہاں سے دو کنیزیں جا رہی تھیں

راستے میں خود سے آسودہ ہوئیں

اور سو گئیں

ساون کے میلے میں

مسلسل چلتے رہنے کی خوشی آسودہ کرتی ہے

مسلسل چلتے رہنے کی خوشی میں لیٹ جاتی ہے محبت گھاس میں

پتھر کی سل پر یادگاری سیڑھیوں کے بیچ

گیلے موسموں میں پاؤں میں آتی ہوئی ان سیڑھیوں کے ساتھ

جن پر لوگ چلتے ہیں

اور اک دم ہنسنے لگتے ہیں

مسلسل چلتے رہنے کی خوشی میں

اب ان کے پاؤں پر شبنم گرے گی

آؤ چل دیں باندھ لیں جوتوں کے تسمے

آؤ چل دیں ان کنیزوں کے تعاقب میں

جو آسودہ ہوئیں

اور سو گئیں پتھر کی سل پر

یادگاری سیڑھیوں کے بیچ

گیلے موسموں میں

اب ان کے پاؤں پر شبنم گرے گی

(527) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Musalsal Chalte Rahne Ki KHushi Mein In Urdu By Famous Poet Mohammad Anvar Khalid. Musalsal Chalte Rahne Ki KHushi Mein is written by Mohammad Anvar Khalid. Enjoy reading Musalsal Chalte Rahne Ki KHushi Mein Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Mohammad Anvar Khalid. Free Dowlonad Musalsal Chalte Rahne Ki KHushi Mein by Mohammad Anvar Khalid in PDF.