بات نہیں ہو سکتی

وہ جو کہتے ہیں کسی ٹیڑھ بنا کوئی بات نہیں ہو سکتی

سو آن کی آن میں ڈور پلٹ کر ماہی گیر پہ آن پڑی

انہی موسم میں کوئی تم سا دریا پار سے آیا تھا

اور ساری بستی روئی تھی

اس دن بستی میں رونے والوں کا دن تھا اور تم نے کہا تھا

یہ لوگ سمندر متھ کر پیتے تھے اب روتے ہیں

اور تم نے کہا تھا

ان لوگوں سے تو ساحل پر کھو جانے والے بچے اچھے ہیں

جو ریت پہ کھیلتے کھیل کو پانی کر دیتے ہیں

سو ٹیڑھ میں تم نے بات کہی

ان لوگوں سے تو ساحل پر کھو جانے والے بچے اچھے ہیں

وہ جو کہتے ہیں ہر بات میں کوئی ٹیڑھ سی ہو تو بہتر ہے

ان لوگوں سے سر شام ملو تو بات نہیں ہو سکتی

اور دن میں ان کے ساتھ کئی دوراہے چلتے ہیں

اور رات میں ان کے گھر بس نیند کا سودا ہو سکتا ہے

اور نیند کدو کی بیل ہے سوکھ گئی تو ساحل پر پیغمبر بچہ رہ جاتا ہے

سو ٹیڑھ میں تم نے بات کہی

اب پیغمبر سے بات نہیں ہو سکتی

وہ جو کہتے ہیں کسی ٹیڑھ بنا کوئی بات نہیں ہو سکتی

سو آن کی آن میں ڈور پلٹ کر ماہی گیر پر آن پڑی

(493) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Baat Nahin Ho Sakti In Urdu By Famous Poet Mohammad Anvar Khalid. Baat Nahin Ho Sakti is written by Mohammad Anvar Khalid. Enjoy reading Baat Nahin Ho Sakti Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Mohammad Anvar Khalid. Free Dowlonad Baat Nahin Ho Sakti by Mohammad Anvar Khalid in PDF.